2. خُدا کا بیٹا”، پیدایش کے ذیل میں آتا ہے، تخلیق کے نہِیں اور یہ بھی کہ بیٹا باپ پر گیا ہی نہِیں، یہ کیا؟

Crown of thorns and cross of naiils with blood puddled on ends.

اس میں بھلا معنی خیزی کیا ہے؟ کوئی توجیہ ہے تو سامنے لائیے، آخِر یہ کیسا عقیدہ ہے؟



جواب:گزارش ہے کہ پانچویںتھِیم کے تیسرے حصہ کی دُوسری شق "باپ۔بیٹا” آپ کے مطالعہ کی متقاضی ہے۔

مزید حوالہ کے لیے دیکھیے مُقدّس رسُول توما (دیدیمُس) رسُولوں کا حلف

(مُقدّس یوحنّا28:20)تُو میرا خُداوند اور میرا خُدا ہے ۔

تصلیب کا جارحانہ عمل سرزد تو ہُوا مگر یہ سقم آسانی سے ہضم ہونے والا فعل نہ تھا۔ پاک رسُول یوحنّا نے انجیل مُقدّس کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان بارہ میں سے ایک توما رسُول گومگو کی کیفیت میں تھا۔ خُداوند یسُّوع مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی خبر نے اُسے تذبذب کا شکار کر دیا۔ وُہ اپنے آپ سے اُلجھتا رہا کہ جب تک میخوں کے نشان خُداوند کے (مُقدّس) ہاتھوں پر نہ دیکھ لوں اور (رفعِ شک کے لیے) کیلوں کے ان سوراخوں میں اپنی اُنگلیاں نہ پھیر لوں اور خُداوند کے پہلووں کے زخم بھی نہ ٹٹول لوں، تب تک اس خبر کی صداقت پر شش و پنج کا شکار ہی رہوں گا۔

بحوالہ: مُقدّس یوحنّا25:20

"تب دُوسرے شاگردوں نے اُس (توما عرف دِیدیمُس )سے کہا، کہ ہم نے خُداوند کو دیکھا ہے مگر اُس نے اُن سے کہا، جب تک مَیں اُس کے ہاتھوں میں میخوں کے چھید نہ دیکھ لوں اور میخوں کی جگہ اپنی اُنگلی نہ ڈال لوں اور اپنے ہاتھ کو اُس کی پسلی میں نہ ڈال لوں، ہرگز یقین نہ کروں گا۔”

پاشکا سے پہلے کے مُبارک جمعہ کا صدمہ کہ خُداوند یسُّوع مسیح کو مصلُوب کِیا گیا تھا رسُول توما کے دِل پر گہرے گھاو کی طرح موجُود تھا اور اُس کے ذِہن میں کرید جاری تھی کہ وُہ کیوں کر خُداوند کے واقعی پِھر جی اُٹھنے کو سچ مان لے۔ اس کے ہمعصر رسُولوں نے تو کئی دِن سے اُسے یقین دِلانے کی کوشِش کر دیکھی تھی کیوں کہ اُنھوں نے کھُلی آنکھوں خُداوند کو اپنے سامنے موجُود پایا تھا۔ مگر شک کی لکیر تھی کہ رسُول توما کے ذِہن سے محو ہی نہ ہو پاتی تھی۔مُقدّس توما ادھیڑ بُن کا شکار تھا، متامّل ہی رہا۔ دیگر رسُولوں کی صداے بازگشت کہ ہم خُداوند سے ملے ہیں، وُہ زندہ ہے۔ اُس کے کانوں میں گونجتی رہی۔ مُقدّس رسُولوں نے بار بار اپنی سی کوشِش کر دیکھی کہ اُسے یقین آجائے مگر وُہ جس گہرے صدمہ میں تھا، اس سے باہر ہی نہ آسکا، چُناں چہ اٹل حقیقت کو مان لینے میں پس و پیش کرتا رہا۔ غیر یقینی سے اُسے چھٹکارا نہ مِلا۔ اور یہ کیفیت اس وقت تک طاری رہی جب تک سچ مچ ہی اس کی ملاقات مُردوں میں سے جی اُٹھے یسُّوع مسیح خُداوند سے ہو نہ گئی، یُوں غیریقینی کے شکار شکّی رسُول کی تسلّی ہُوئی۔ ہفتہ بھر بعد خُداوند کے شاگرد سب ایک چھت تلے موجُود تھے، ظاہر ہے مُقدّس توما بھی اس گھر میں موجُود تھا۔ خُداوند یسُّوع مسیح سب کے درمیان ظاہر ہوئے ۔ سب نے خُداوند کو جاگتی آنکھوں دیکھااور اپنے درمیان موجُود پایا۔ مُقدّس یسُّوع مسیح نے ان سب کے لیے خیر کا جملہ کہا

تُم سب پر امن ہو! تبھی وُہ پاک رسُول توما سے مخاطب ہوئے….آﺅ! اپنی اُنگلی اس چھید میں ڈالو اور میرے ہاتھ کو بغور دیکھو، اپنا ہاتھ بڑھاﺅ اور میرے پہلو کا بھی معاینہ کرو شک میں نہ پڑو، دیکھو اور اس پر یقین کرو۔ (مُقدّس یوحنّا26:20اور27)

"آٹھ روز کے بعد اس کے شاگرد پِھر اندر تھے اور توما اُن کے ساتھ تھا۔ گو دروازے بند تھے تو بھی یسُّوع مسیح آیا اور بیچ میں کھڑا ہو کر بولا، تُمھیں سلامتی حاصل ہو! پِھر اُس نے توما سے کہا کہ اپنی اُنگلی پاس لا کر یہاں داخل کر اور میرے ہاتھوں کو دیکھ اور اپنا ہاتھ پاس لا کر اسے میری پسلی میں ڈال اور…. غیر معتقد نہِیں بل کہ معتقد بن۔”

خُداوند کوزندہ سلامت اچانک اپنی آنکھوں کے سامنے پا کر توما رسُول مبہوت کھڑا رہ گیا۔ ہکّا بکّا۔ یسُّوع مسیح کی مُقدّس ہستی سے متاثر و مرعوب۔ یسُّوع المسیح واقعی زندہ !!! اس کی پتھّرائی آنکھوں میں زندگی عود کر آئی، بمشکل اُس نے یہ الفاظ ادا کیے

میرے خُداوند یسُّوع مسیح ، میرے خُدا!

"توما نے جواب میں اُس سے کہا، تُو میرا خُداوند اور میرا خُدا ہے۔”

ویں آیت (28:20) عہدِ جدید۔ اسفارِ تواریخی۔ انجیل مُقدّس۔ بمُطابِق مُقدّس یوحنّا

یہ ہوتا ہے اِقرار و اعتراف کا عہد باندھنا! توما رسُول کی خُوش نصیبی کہ اُس نے وہیں فوراً تسلیم و رضا کا عہد باندھ لیا۔ خُداوند یسُّوع مسیح کے روبرو یہ جو عہد بندی تھی کہ یسُّوع ہی خُداوند ہے اور میرا خُدا ہے، یہ تو تشکیک وا بہام کے خارزاروں والی ایک طویل مسافت کی راہ تھی، کج فہمیاں، بے یقینیاں، بدگُمانیاں وُہ رکاوٹیں تھیں جو سفر کو دُشوار تر کرنے میں پیش پیش تھیں اور پاک خُداوند کے شاگرد توما کو منزل پانے کے لیے اسی راہ کا راہی بننا تھا۔ ان کٹھنائیوں سے توما رسُول کو ہی نہِیں، سبھی پیروکارانِ مسیحیت کو نبرد آزما ہونا پڑتا ہے۔ سب اسی راہ کے رہرو ہیں۔ عقیدے کی لگن سچی ہونی چاہیے۔ خُداوند یسُّوع مسیح پر ایمان پُختہ۔ پِھر تو اسی کی رہنمائی کافی ہے مسافت طے کرنے اور رضاے مسیح والی منزل پا لینے کے لیے۔ چُناں چہ ایسٹر کے بعد یعنی پاک یسُّوع المسیح کے مُردوں میںزندہ جی اُٹھنے کے بعد، پِھر جب سامنا ہُوا تو اُنھوں نے اُسے پہچان لیا، سب نے جو دیکھا، سبھی نے اس پر یقین باندھ لیا۔

بمُطابِق مُقدّس لُوقا۔ باب24 آیت31

"اس پر اُن کی آنکھیں کھُل گئیں اور اُنھوں نے اُس کو پہچان لیا اور وُہ اُن کی نظر سے غائب ہو گیا۔”

تب کہیں جا کر خُداوند یسُّوع مسیح کے بارے میں اصل آگہی ان کے وِجدان میں سمائی جس کا ارتکاز خُداوند خُدا پر کامل ایمان لانے پر منتج ہُوا۔

فیلپیوں کے نام اپنے خطوط میں مُقدّس پولوس رسُول نے ایک مذہبی گیت کا حوالہ دیا ہے جسے مُقدّس یسُّوع مسیح کے مصلُوب ہونے اور پِھر اُس کے جی اُٹھنے کے بعد ترتیب دیاگیا جس کا لُبِّ لُباب خُداوند پریقینِ کامل اور اُس کی ہستی پر ایمان لانے پر محمول ہے

"کیوں کہ اُس نے خُدا کی ذات میں ہو کر خُدا کے برابر ہونا غنیمت نہ جانا

بل کہ اُس نے اپنے آپ کو خالی کر دیا اور غلام کی ذات اختیار کر کے اِنسانوں کا مُشابہ ہو گیا

اِنسانی شکل میں پایا جا کر اپنے آپ کو فروتن کر دیا اور موت بل کہ صلیبی موت تک فرماں بردار رہا

اور اسی واسطے خُدا نے اُسے نہایت بلند کِیا اور اُسے وُہ نام بخشا جو ہر ایک نام سے اعلیٰ ہے

تا کہ یسُّوع کے نام پر ہر ایک گُھٹنا جھکے۔ کیا آسمان میں ، کیا زمین پر۔ کیا عالمِ اسفل میں

اور خُداباپ کے جلال کے لیے ہر ایک زبان اِقرار کرے کہ یسُّوع مسیح خُداوند ہے۔”

خطوط مُقدّس پولوس رسُول

فیلپیوں کے نام

تا11 6:2

پس یہی ہے بنیادی عقیدئہ مسیحیت۔

النص منشور بموافقة المؤلف.
من الموقع Muslime fragen, Christen antworten: !أهلاً بكم (antwortenanmuslime.de)

متن با رضایت نویسنده منتشر شد.
از وب سایت Muslime fragen, Christen antworten: خوشامدی صمیمانه به کاربران! (antwortenanmuslime.de)

مصنف کی رضامندی سے شائع شدہ متن۔
ویب سائٹ سے Muslime fragen, Christen antworten: Home in Urdu (antwortenanmuslime.de)

Es freut mich, dass Sie die Texte unserer Webseite https://antwortenanmuslime.de auf www.amicidilazzaro veröffentlichen wollen und erlauben es gerne.
P. Christian W. Troll SJ (30/4/22)

ترک کرنے کی دعا – چارلس ڈی فوکلڈ